مل کے لگا ہے آج زمانے ٹھہر گئے
تجھ سے بچھڑ کے وقت گزارا نہیں گیا
طاہرہ جبین تارا
سجا لیا ہے ہتھیلی پہ ہم نے اس کا نام
اس لیے تو بچھڑ جانے کا ملال نہ تھا
طاہرہ جبین تارا
یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا
ہم اپنی ذات میں گم تھے کوئی خیال نہ تھا
طاہرہ جبین تارا
یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا
ہم اپنی ذات میں گم تھے کوئی خیال نہ تھا
طاہرہ جبین تارا
بہار اب کے جو گزری تو پھر نہ آئے گی
بچھڑنے والے بچھڑتے سمے یہ کہہ گئے ہیں
تحسین فراقی
میں جن گلیوں میں پیہم بر سر گردش رہا ہوں
میں ان گلیوں میں اتنا خار پہلے کب ہوا تھا
تحسین فراقی
میں جن گلیوں میں پیہم بر سر گردش رہا ہوں
میں ان گلیوں میں اتنا خار پہلے کب ہوا تھا
تحسین فراقی