EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ حال مرا میری محبت کا صلہ ہے
جو اپنے ہی دامن سے بجھا ہو وہ دیا ہوں

تابش صدیقی




زندہ ہوں کہ مرنا مری قسمت میں لکھا ہے
ہر روز گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہوں

تابش صدیقی




فرات چشم پہ ہے کربلا کی طغیانی
درون کوفۂ دل عید کرنے آیا ہوں

تفضیل احمد




فرات چشم پہ ہے کربلا کی طغیانی
درون کوفۂ دل عید کرنے آیا ہوں

تفضیل احمد




کیا شے ہے کھینچ لیتی ہے شب کو سر فلک
پھر صبح جوڑتی ہے دوبارہ زمین سے

تفضیل احمد




فقط تم ہی نہیں ناراض مجھ سے جان جاناں
مرے اندر کا انساں تک خفا ہے انتہا ہے

طاہر عدیم




فقط تم ہی نہیں ناراض مجھ سے جان جاناں
مرے اندر کا انساں تک خفا ہے انتہا ہے

طاہر عدیم