EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کہاں اور کہاں شاعری میں نے تو فقط
مجلس شعر بپا کی تو تمہارے لیے کی

تحسین فراقی




مجھ سا انجان کسی موڑ پہ کھو سکتا ہے
حادثہ کوئی بھی اس شہر میں ہو سکتا ہے

تحسین فراقی




پھر اس کی یاد نے دستک دل حزیں پر دی
پھر آنسوؤں میں نہاں اس کے خد و خال ہوئے

تحسین فراقی




سطح دریا کا یہ سفاک سکوں ہے دھوکا
یہ تری ناؤ کسی وقت ڈبو سکتا ہے

تحسین فراقی




سطح دریا کا یہ سفاک سکوں ہے دھوکا
یہ تری ناؤ کسی وقت ڈبو سکتا ہے

تحسین فراقی




یہ طے ہوا ہے کہ شعر و ادب کے پیمانے
ہمارے شہر کا اک یک فنا ہی طے کرے گا

تحسین فراقی




آسماں اور زمیں کی وسعت دیکھ
میں ادھر بھی ہوں اور ادھر بھی ہوں

تہذیب حافی