EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہر ایک رستۂ پایاب سے نکلنا ہے
سراب عمر کے ہر باب سے نکلنا ہے

طاہر عدیم




مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے
رگ و پے میں فضائے کربلا ہے انتہا ہے

طاہر عدیم




مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے
رگ و پے میں فضائے کربلا ہے انتہا ہے

طاہر عدیم




نہیں ہے رہنا اسے بھی بہار میں طاہرؔ
مجھے بھی موسم شاداب سے نکلنا ہے

طاہر عدیم




رنگ کیا عجب دیا میری بے وفائی کو
اس نے یوں کیا کہ میرے خط جلائے عود میں

طاہر عدیم




رنگ کیا عجب دیا میری بے وفائی کو
اس نے یوں کیا کہ میرے خط جلائے عود میں

طاہر عدیم




اسے بھی پردۂ تہذیب کو گرانا ہے
مجھے بھی پیکر نایاب سے نکلنا ہے

طاہر عدیم