EN हिंदी
مجھ کو بھی حق ہے زندگانی کا | شیح شیری
mujhko bhi haq hai zindagani ka

غزل

مجھ کو بھی حق ہے زندگانی کا

طاہر عظیم

;

مجھ کو بھی حق ہے زندگانی کا
میں بھی کردار ہوں کہانی کا

جو مجھے آج پھر نظر آیا
خواب ہے میری نوجوانی کا

ہم کو درپیش ہے زمانے سے
مسئلہ بخت کی گرانی کا

کیوں نکلتا نظر نہیں آتا
کچھ نتیجہ بھی خوش گمانی کا

کل جو سیلاب آ گیا تو عظیمؔ
ہم نے جانا مزاج پانی کا