EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

برسوں پہلے جس دریا میں اترا تھا
اب تک اس کی گہرائی ہے آنکھوں میں

طاہر عظیم




برسوں پہلے جس دریا میں اترا تھا
اب تک اس کی گہرائی ہے آنکھوں میں

طاہر عظیم




ان باتوں پر مت جانا جو عام ہوئیں
دیکھو کتنی سچائی ہے آنکھوں میں

طاہر عظیم




جو بہت بے قرار رکھتے تھے
ہاں وہی تو قرار کے دن تھے

طاہر عظیم




جو بہت بے قرار رکھتے تھے
ہاں وہی تو قرار کے دن تھے

طاہر عظیم




جو ترے انتظار میں گزرے
بس وہی انتظار کے دن تھے

طاہر عظیم




میں ترے ہجر کی گرفت میں ہوں
ایک صحرا ہے مبتلا مجھ میں

طاہر عظیم