EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رہ جائے گی یہ ساری کہانی یہیں دھری
اک روز جب میں اپنے فسانے میں جاؤں گا

اکبر معصوم




ترے غرور کی عصمت دری پہ نادم ہوں
ترے لہو سے بھی دامن ہے داغ دار مرا

اکبر معصوم




اجالا ہے جو یہ کون و مکاں میں
ہماری خاک سے لایا گیا ہے

اکبر معصوم




وہ اور ہوں گے جو کار ہوس پہ زندہ ہیں
میں اس کی دھوپ سے سایہ بدل کے آیا ہوں

اکبر معصوم




عقل والوں میں ہے گزر میرا
میری دیوانگی سنبھال مجھے

اکھلیش تیواری




بے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے یا یوں کہیے
آگ لگتی ہے کہیں پر تو دھواں ہوتا ہے

اکھلیش تیواری




ہنسنا رونا پانا کھونا مرنا جینا پانی پر
پڑھیے تو کیا کیا لکھا ہے دریا کی پیشانی پر

اکھلیش تیواری