EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہی سوچ کر اکتفا چار پر کر گئے شیخ جی
ملیں گی وہاں ان کو حور اور پریاں وغیرہ وغیرہ

اکبر حیدرآبادی




کرے وہ رات کی مانند داغ داغ مجھے
میں رنگ رنگ کروں گا اسے سحر کی طرح

اکبر کاظمی




اب تجھے میرا نام یاد نہیں
جب کہ تیرا پتا رہا ہوں میں

اکبر معصوم




ایسا ایک مقام ہو جس میں دل جیسی ویرانی ہو
یادوں جیسی تیز ہوا ہو درد سے گہرا پانی ہو

اکبر معصوم




ہے مصیبت میں گرفتار مصیبت میری
جو بھی مشکل ہے وہ میرے لیے آسانی ہے

اکبر معصوم




جس کے بغیر جی نہیں سکتے تھے جا چکا
پر دل سے درد آنکھ سے آنسو کہاں گیا

اکبر معصوم




میں کسی اور ہی عالم کا مکیں ہوں پیارے
میرے جنگل کی طرح گھر بھی ہے سنسان مرا

اکبر معصوم