EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مسافرت کا ولولہ سیاحتوں کا مشغلہ
جو تم میں کچھ زیادہ ہے سفر کرو سفر کرو

اکبر حیدرآبادی




مشکل ہی سے کر لیتی ہے دنیا اسے قبول
ایسی حقیقت جس میں فسانہ کم کم ہوتا ہے

اکبر حیدرآبادی




نہ جانے کتنی بستیاں اجڑ کے رہ گئیں
ملے ہیں راستے میں کچھ مکاں جلے جلے

اکبر حیدرآبادی




پہنچ کے جو سر منزل بچھڑ گیا مجھ سے
وہ ہم سفر تھا مگر ہم نظر نہ تھا میرا

اکبر حیدرآبادی




رستے ہی میں ہو جاتی ہیں باتیں بس دو چار
اب تو ان کے گھر بھی جانا کم کم ہوتا ہے

اکبر حیدرآبادی




رت بدلی تو زمیں کے چہرے کا غازہ بھی بدلا
رنگ مگر خود آسمان نے بدلے کیسے کیسے

اکبر حیدرآبادی




وہ پاس ہو کے دور ہے تو دور ہو کے پاس
فراق اور وصال ہیں عجیب عجیب سے

اکبر حیدرآبادی