EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تو کیا پلٹ کے وہی دن پھر آنے والے ہیں
کئی دنوں سے ہے دل بے قرار پہلے سا

اکھلیش تیواری




وہ شکل وہ شناخت وہ پیکر کی آرزو
پتھر کی ہو کے رہ گئی پتھر کی آرزو

اکھلیش تیواری




یہیں سے راہ کوئی آسماں کو جاتی تھی
خیال آیا ہمیں سیڑھیاں اترتے ہوئے

اکھلیش تیواری




ہر سمت سے طوفان کی آمد کی ہیں خبریں
اب مان لو ہم لوگ گنہ گار بہت ہیں

اخلاق عاطف




غم وجود کا ماتم کروں تو کیسے جیوں
مگر خدا ترے دامن پہ داغ ہے کہ نہیں

اخلاق احمد آہن




راہ حیات میں نہ ملی ایک پل خوشی
غم کا یہ بوجھ دوش پہ سامان سا رہا

اخلاق احمد آہن




رسم دنیا کے سلاسل میں گرفتاری ہے
مت ٹھہرنا کہ کہیں پھانس جواں تر ہو جائے

اخلاق احمد آہن