بے ہنر دیکھ نہ سکتے تھے مگر دیکھنے آئے
دیکھ سکتے تھے مگر اہل ہنر دیکھ نہ پائے
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ایک بستی تھی ہوئی وقت کے اندوہ میں گم
چاہنے والے بہت اپنے پرانے تھے ادھر
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ایک خوشبو تھی جو ملبوس پہ تابندہ تھی
ایک موسم تھا مرے سر پہ جو طوفانی تھا
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہے ایک ہی لمحہ جو کہیں وصل کہیں ہجر
تکلیف کسی کے لیے آرام کسی کا
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہر ایسے ویسے سے قفل قفس نہیں کھلتا
اس امتحاں کے لیے کچھ حقیر ہوتے ہیں
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اک ذرا چین بھی لیتے نہیں تابش صاحب
ملک غم سے نئے فرمان نکل آتے ہیں
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اسی قدر ہے حیات و اجل کے بیچ کا فرق
یہ ایک دھوپ کا دریا وہ اک کنارۂ شام
عین تابش
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |