EN हिंदी
حیات سوختہ ساماں اک استعارۂ شام | شیح شیری
hayat-e-soKHta-saman ek istiara-e-sham

غزل

حیات سوختہ ساماں اک استعارۂ شام

عین تابش

;

حیات سوختہ ساماں اک استعارۂ شام
چمک چمک کے بجھا ہے کوئی ستارۂ شام

کسی کو فائدۂ شام خوش خصال ملا
کسی کے حصے میں لکھا گیا خسارۂ شام

بجھا رہے ہیں چراغ شگفتگئ بہار
سمجھ چکے ہیں بہت ہم بھی یہ اشارۂ شام

اسی قدر ہے حیات و اجل کے بیچ کا فرق
یہ ایک دھوپ کا دریا وہ اک کنارۂ شام

جنوں کی بزم سجی ہے اسی کے سائے میں
کہ ہم تو گرنے نہیں دیں گے یہ منارۂ شام