EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بس ایک دھن تھی سمندر کو پار کرنے کی
میں جانتا تھا سمندر کے پار کچھ بھی نہ تھا

عین عرفان




بے مقصد محفل سے بہتر تنہائی
بے مطلب باتوں سے اچھی خاموشی

عین عرفان




گامزن ہیں ہم مسلسل اجنبی منزل کی سمت
زندگی کی آرزو میں زندگی کھوتے ہوئے

عین عرفان




غرق ہوتے جہاز دیکھے ہیں
سیل وقت رواں سمجھتا ہوں

عین عرفان




حادثہ کون سا ہوا پہلے
رات آئی کہ دن ڈھلا پہلے

عین عرفان




ہو دن کہ چاہے رات کوئی مسئلہ نہیں
میرے لئے حیات کوئی مسئلہ نہیں

عین عرفان




جہاں تک ڈوبنے کا ڈر ہے تم کو
چلو ہم ساتھ چلتے ہیں وہاں تک

عین عرفان