یہاں کے رنگ بڑے دل پذیر ہوئے ہیں
دیار عشق کے حاکم فقیر ہوتے ہیں
ہر ایک دل میں تو یہ برچھیاں اترتی نہیں
کوئی کوئی تو نظر کے اسیر ہوتے ہیں
ہجوم بو الہوسی کے گھنے اندھیروں میں
کچھ ایسے غم بھی ہیں جو دست گیر ہوتے ہیں
ہر ایسے ویسے سے قفل قفس نہیں کھلتا
اس امتحاں کے لیے کچھ حقیر ہوتے ہیں
تمہارے شہر میں کس کو ہے جان دینے کا شوق
مگر وہاں بھی جو صاحب ضمیر ہوتے ہیں
غزل
یہاں کے رنگ بڑے دل پذیر ہوئے ہیں
عین تابش