EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
ہمارے پاس مرنے کے لیے فرصت زیادہ تھی

راجیش ریڈی




جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں
اب تو بس آسمان باقی ہے

راجیش ریڈی




جستجو کا اک عجب سلسلہ تا عمر رہا
خود کو کھونا تھا کہیں اور کہیں ڈھونڈھنا تھا

راجیش ریڈی




کون پڑھتا ہے یہاں کھول کے اب دل کی کتاب
اب تو چہرے کو ہی اخبار کیا جانا ہے

راجیش ریڈی




کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے

راجیش ریڈی




کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا
میں ہر دن جاگ تو جاتا ہوں زندہ کیوں نہیں ہوتا

راجیش ریڈی




کیا ایجاد جس نے بھی خدا کو
وہ خود کو کیسے بہلاتا تھا پہلے

راجیش ریڈی