EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ اس طرح گزارا ہے زندگی کو ہم نے
جیسے کہ خود پہ کوئی احسان کر لیا ہے

راجیش ریڈی




کچھ پرندوں کو تو بس دو چار دانے چاہئیں
کچھ کو لیکن آسمانوں کے خزانے چاہئیں

راجیش ریڈی




کیا جانے کس جہاں میں ملے گا ہمیں سکون
ناراض ہیں زمیں سے خفا آسماں سے ہم

راجیش ریڈی




میں نے تو بعد میں توڑا تھا اسے
آئینہ مجھ پہ ہنسا تھا پہلے

راجیش ریڈی




میں نے تو بعد میں توڑا تھا اسے
آئینہ مجھ پہ ہنسا تھا پہلے

راجیش ریڈی




میسر مفت میں تھے آسماں کے چاند تارے تک
زمیں کے ہر کھلونے کی مگر قیمت زیادہ تھی

راجیش ریڈی




ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیں
غائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم

راجیش ریڈی