EN हिंदी
شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے | شیح شیری
shauq ki had ko abhi par kiya jaana hai

غزل

شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے

راجیش ریڈی

;

شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے
آئینے میں ترا دیدار کیا جانا ہے

ہم تصور میں بنا بیٹھے ہیں اک چارہ گر
خود کو جس کے لئے بیمار کیا جانا ہے

دل تو دنیا سے نکلنے پہ ہے آمادہ مگر
اک ذرا ذہن کو تیار کیا جانا ہے

توڑ کے رکھ دئے باقی تو انا نے سارے
بت بس اک اپنا ہی مسمار کیا جانا ہے

دیکھنی ہے کبھی آئینے میں اپنی صورت
اک مخالف کو طرفدار کیا جانا ہے

مسئلہ یہ نہیں کہ عشق ہوا ہے ہم کو
مسئلہ یہ ہے کہ اظہار کیا جانا ہے

خوابوں اور خواہشوں کی باتوں میں آ کر کب تک
خود کو رسوا سر بازار کیا جانا ہے

ایک ہی بار میں اکتا سے گئے ہو جس سے
یہ تماشا تو کئی بار کیا جانا ہے

کون پڑھتا ہے یہاں کھول کے اب دل کی کتاب
اب تو چہرے کو ہی اخبار کیا جانا ہے