گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے
لوٹ آئے خدا خدا کر کے
درد دل پاؤ گے وفا کر کے
ہم نے دیکھا ہے تجربہ کر کے
لوگ سنتے رہے دماغ کی بات
ہم چلے دل کو رہنما کر کے
کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے
زندگی تو کبھی نہیں آئی
موت آئی ذرا ذرا کر کے
غزل
گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے
راجیش ریڈی