EN हिंदी
گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے | شیح شیری
ghar se nikle the hausla kar ke

غزل

گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے

راجیش ریڈی

;

گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے
لوٹ آئے خدا خدا کر کے

درد دل پاؤ گے وفا کر کے
ہم نے دیکھا ہے تجربہ کر کے

لوگ سنتے رہے دماغ کی بات
ہم چلے دل کو رہنما کر کے

کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے

زندگی تو کبھی نہیں آئی
موت آئی ذرا ذرا کر کے