سنا ہے یہ جہاں اچھا تھا پہلے
یہ جو اب دشت ہے دریا تھا پہلے
جو ہوتا کون آتا اس جہاں میں
کسے دنیا کا اندازہ تھا پہلے
بڑی تصویر لٹکا دی ہے اپنی
جہاں چھوٹا سا آئینہ تھا پہلے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا اب اس کی
وہ جو اوروں کو سمجھاتا تھا پہلے
کیا ایجاد جس نے بھی خدا کو
وہ خود کو کیسے بہلاتا تھا پہلے
بہت کچھ بھی نہیں کافی یہاں اب
بہت تھوڑے سے چل جاتا تھا پہلے
یہ دیواریں تو ہیں اس دور کا سچ
کھلا ہر دل کا دروازہ تھا پہلے
غزل
سنا ہے یہ جہاں اچھا تھا پہلے
راجیش ریڈی