EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیں
غائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم

راجیش ریڈی




مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ
بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے

راجیش ریڈی




مری غزل میں کسی بے وفا کا ذکر نہ تھا
نہ جانے کیسے ترا تذکرہ نکل آیا

راجیش ریڈی




مری غزل میں کسی بے وفا کا ذکر نہ تھا
نہ جانے کیسے ترا تذکرہ نکل آیا

راجیش ریڈی




مری اک زندگی کے کتنے حصے دار ہیں لیکن
کسی کی زندگی میں میرا حصہ کیوں نہیں ہوتا

راجیش ریڈی




نیند کو ڈھونڈ کے لانے کی دوائیں تھیں بہت
کام مشکل تو کوئی خواب حسیں ڈھونڈھنا تھا

راجیش ریڈی




ساتھ غالبؔ کے گئی فکر کی گہرائی بھی
اور لہجہ بھی گیا میرتقی میرؔ کے ساتھ

راجیش ریڈی