ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیں
غائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم
راجیش ریڈی
مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ
بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے
راجیش ریڈی
مری غزل میں کسی بے وفا کا ذکر نہ تھا
نہ جانے کیسے ترا تذکرہ نکل آیا
راجیش ریڈی
مری غزل میں کسی بے وفا کا ذکر نہ تھا
نہ جانے کیسے ترا تذکرہ نکل آیا
راجیش ریڈی
مری اک زندگی کے کتنے حصے دار ہیں لیکن
کسی کی زندگی میں میرا حصہ کیوں نہیں ہوتا
راجیش ریڈی
نیند کو ڈھونڈ کے لانے کی دوائیں تھیں بہت
کام مشکل تو کوئی خواب حسیں ڈھونڈھنا تھا
راجیش ریڈی
ساتھ غالبؔ کے گئی فکر کی گہرائی بھی
اور لہجہ بھی گیا میرتقی میرؔ کے ساتھ
راجیش ریڈی