EN हिंदी
اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی | شیح شیری
ijazat kam thi jine ki magar mohlat ziyaada thi

غزل

اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی

راجیش ریڈی

;

اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
ہمارے پاس مرنے کے لیے فرصت زیادہ تھی

تعجب میں تو پڑتا ہی رہا ہے آئینہ اکثر
مگر اس بار اس کی آنکھوں میں حیرت زیادہ تھی

بلندی کے لیے بس اپنی ہی نظروں سے گرنا تھا
ہماری کم نصیبی ہم میں کچھ غیرت زیادہ تھی

جواں ہونے سے پہلے ہی بڑھاپا آ گیا ہم پر
ہماری مفلسی پر عمر کی عجلت زیادہ تھی

زمانے سے الگ رہ کر بھی میں شامل رہا اس میں
مرے انکار میں اقرار کی نیت زیادہ تھی

میسر مفت میں تھے آسماں کے چاند تارے تک
زمیں کے ہر کھلونے کی مگر قیمت زیادہ تھی

وہ دل سے کم زباں ہی سے زیادہ بات کرتا تھا
جبھی اس کے یہاں گہرائی کم وسعت زیادہ تھی