EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں تھا کسی کی یاد تھی جام شراب تھا
یہ وہ نشست تھی جو سحر تک جمی رہی

راجندر ناتھ رہبر




میں تھا کسی کی یاد تھی جام شراب تھا
یہ وہ نشست تھی جو سحر تک جمی رہی

راجندر ناتھ رہبر




آدمی ہی کے بنائے ہوئے زنداں ہیں یہ سب
کوئی پیدا نہیں ہوتا کسی زنجیر کے ساتھ

راجیش ریڈی




اب تو سراب ہی سے بجھانے لگے ہیں پیاس
لینے لگے ہیں کام یقیں کا گماں سے ہم

راجیش ریڈی




اب تو سراب ہی سے بجھانے لگے ہیں پیاس
لینے لگے ہیں کام یقیں کا گماں سے ہم

راجیش ریڈی




بڑی تصویر لٹکا دی ہے اپنی
جہاں چھوٹا سا آئینہ تھا پہلے

راجیش ریڈی




بہانہ کوئی تو اے زندگی دے
کہ جینے کے لئے مجبور ہو جاؤں

راجیش ریڈی