لازم ہے سوز عشق کا شعلہ عیاں نہ ہو
جل بجھئے اس طرح سے کہ مطلق دھواں نہ ہو
رجب علی بیگ سرور
نہ پہنچا گوش تک اک تیرے ہیہات
ہزاروں نالہ نکلا اس دہن سے
رجب علی بیگ سرور
نادان کہہ رہے ہیں جسے آفتاب حشر
ذرہ ہے اس کے روئے درخشاں کے سامنے
رجب علی بیگ سرور
نادان کہہ رہے ہیں جسے آفتاب حشر
ذرہ ہے اس کے روئے درخشاں کے سامنے
رجب علی بیگ سرور
بیٹھے رہو کچھ دیر ابھی اور مقابل
ارمان ابھی دل کے ہمارے نہیں نکلے
راجندر ناتھ رہبر
ایک دن بھیگے تھے برسات میں ہم تم دونوں
اب جو برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
راجندر ناتھ رہبر
کہیں زمیں سے تعلق نہ ختم ہو جائے
بہت نہ خود کو ہوا میں اچھالیے صاحب
راجندر ناتھ رہبر