EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لازم ہے سوز عشق کا شعلہ عیاں نہ ہو
جل بجھئے اس طرح سے کہ مطلق دھواں نہ ہو

رجب علی بیگ سرور




نہ پہنچا گوش تک اک تیرے ہیہات
ہزاروں نالہ نکلا اس دہن سے

رجب علی بیگ سرور




نادان کہہ رہے ہیں جسے آفتاب حشر
ذرہ ہے اس کے روئے درخشاں کے سامنے

رجب علی بیگ سرور




نادان کہہ رہے ہیں جسے آفتاب حشر
ذرہ ہے اس کے روئے درخشاں کے سامنے

رجب علی بیگ سرور




بیٹھے رہو کچھ دیر ابھی اور مقابل
ارمان ابھی دل کے ہمارے نہیں نکلے

راجندر ناتھ رہبر




ایک دن بھیگے تھے برسات میں ہم تم دونوں
اب جو برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا

راجندر ناتھ رہبر




کہیں زمیں سے تعلق نہ ختم ہو جائے
بہت نہ خود کو ہوا میں اچھالیے صاحب

راجندر ناتھ رہبر