بلندی کے لیے بس اپنی ہی نظروں سے گرنا تھا
ہماری کم نصیبی ہم میں کچھ غیرت زیادہ تھی
راجیش ریڈی
دل بھی بچے کی طرح ضد پہ اڑا تھا اپنا
جو جہاں تھا ہی نہیں اس کو وہیں ڈھونڈھنا تھا
راجیش ریڈی
دل بھی اک ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
یا تو سب کچھ ہی اسے چاہئے یا کچھ بھی نہیں
راجیش ریڈی
دل بھی اک ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
یا تو سب کچھ ہی اسے چاہئے یا کچھ بھی نہیں
راجیش ریڈی
دوستوں کا کیا ہے وہ تو یوں بھی مل جاتے ہیں مفت
روز اک سچ بول کر دشمن کمانے چاہئیں
راجیش ریڈی
غم بک رہے تھے میلے میں خوشیوں کے نام پر
مایوس ہو کے لوٹے ہیں ہر اک دکاں سے ہم
راجیش ریڈی
ہاتھ اٹھاتا ہے دعاؤں کو فلک بھی اس دم
جب پرندہ کوئی پرواز کو پر تولتا ہے
راجیش ریڈی