زندگی تو نے لہو لے کے دیا کچھ بھی نہیں
تیرے دامن میں مرے واسطے کیا کچھ بھی نہیں
آپ ان ہاتھوں کی چاہیں تو تلاشی لے لیں
میرے ہاتھوں میں لکیروں کے سوا کچھ بھی نہیں
ہم نے دیکھا ہے کئی ایسے خداؤں کو یہاں
سامنے جن کے وہ سچ مچ کا خدا کچھ بھی نہیں
یا خدا اب کے یہ کس رنگ میں آئی ہے بہار
زرد ہی زرد ہے پیڑوں پہ ہرا کچھ بھی نہیں
دل بھی اک ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
یا تو سب کچھ ہی اسے چاہئے یا کچھ بھی نہیں
غزل
زندگی تو نے لہو لے کے دیا کچھ بھی نہیں
راجیش ریڈی