آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں
قتیل شفائی
آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام
کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ابھی تو بات کرو ہم سے دوستوں کی طرح
پھر اختلاف کے پہلو نکالتے رہنا
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اچھا یقیں نہیں ہے تو کشتی ڈبا کے دیکھ
اک تو ہی ناخدا نہیں ظالم خدا بھی ہے
قتیل شفائی
احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں
قتیل شفائی
اپنے لیے اب ایک ہی راہ نجات ہے
ہر ظلم کو رضائے خدا کہہ لیا کرو
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اپنی زباں تو بند ہے تم خود ہی سوچ لو
پڑتا نہیں ہے یوں ہی ستم گر کسی کا نام
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |