EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم

قمر جلالوی




سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو

قمر جلالوی




سرمے کا تل بنا کے رخ لا جواب میں
نقطہ بڑھا رہے ہو خدا کی کتاب میں

قمر جلالوی




تیرے قربان قمرؔ منہ سر گلزار نہ کھول
صدقے اس چاند سی صورت پہ نہ ہو جائے بہار

قمر جلالوی




وہ چار چاند فلک کو لگا چلا ہوں قمرؔ
کہ میرے بعد ستارے کہیں گے افسانے

قمر جلالوی




یہی ہے گر خوشی تو رات بھر گنتے رہو تارے
قمرؔ اس چاندنی میں ان کا اب آنا تو کیا ہوگا

قمر جلالوی




ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم
آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے

قمر جلالوی