EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ذرا روٹھ جانے پہ اتنی خوشامد
قمرؔ تم بگاڑو گے عادت کسی کی

قمر جلالوی




اپنی ناکامیوں پہ آخر کار
مسکرانا تو اختیار میں ہے

قمر جمیل




ایک پتھر کہ دست یار میں ہے
پھول بننے کے انتظار میں ہے

قمر جمیل




ہم ستاروں کی طرح ڈوب گئے
دن قیامت کے انتظار میں ہے

قمر جمیل




یا الہ آباد میں رہیے جہاں سنگم بھی ہو
یا بنارس میں جہاں ہر گھاٹ پر سیلاب ہے

قمر جمیل




دیر و کعبہ سے جو ہو کر گزرے
دوست کی راہ گزر یاد آئی

قمر مرادآبادی




حرف آنے نہ دیا عشق کی خودداری پر
کام ناکام تمنا سے لیا ہے میں نے

قمر مرادآبادی