EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قمرؔ اپنے داغ دل کی وہ کہانی میں نے چھیڑی
کہ سنا کئے ستارے مرا رات بھر فسانہ

قمر جلالوی




قمرؔ کسی سے بھی دل کا علاج ہو نہ سکا
ہم اپنا داغ دکھاتے رہے زمانے کو

قمر جلالوی




قمرؔ ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں بلانے کو

قمر جلالوی




روشن ہے میرا نام بڑا نامور ہوں میں
شاہد ہیں آسماں کے ستارے قمر ہوں میں

قمر جلالوی




روئیں گے دیکھ کر سب بستر کی ہر شکن کو
وہ حال لکھ چلا ہوں کروٹ بدل بدل کر

قمر جلالوی




رسوا کرے گی دیکھ کے دنیا مجھے قمرؔ
اس چاندنی میں ان کو بلانے کو جائے کون

قمر جلالوی




شب کو مرا جنازہ جائے گا یوں نکل کر
رہ جائیں گے سحر کو دشمن بھی ہاتھ مل کر

قمر جلالوی