حسن کب عشق کا ممنون وفا ہوتا ہے
لاکھ پروانہ مرے شمع پہ کیا ہوتا ہے
شغل صیاد یہی صبح و مسا ہوتا ہے
قید ہوتا ہے کوئی کوئی رہا ہوتا ہے
جب پتا چلتا ہے خوشبو کی وفاداری کا
پھول جس وقت گلستاں سے جدا ہوتا ہے
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم
آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے
خون ہوتا ہے سحر تک مرے ارمانوں کا
شام وعدہ جو وہ پابند حنا ہوتا ہے
چاندنی دیکھ کے یاد آتے ہیں کیا کیا وہ مجھے
چاند جب شب کو قمرؔ جلوہ نما ہوتا ہے
غزل
حسن کب عشق کا ممنون وفا ہوتا ہے
قمر جلالوی