EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس قدر جذب محبت کا اثر ہوتا گیا
عشق خود ترک و طلب سے بے خبر ہوتا گیا

قمر مرادآبادی




کسی کی راہ میں کانٹے کسی کی راہ میں پھول
ہماری راہ میں طوفاں ہے دیکھیے کیا ہو

قمر مرادآبادی




لذت درد جگر یاد آئی
پھر تری پہلی نظر یاد آئی

قمر مرادآبادی




منزلوں کے نشاں نہیں ملتے
تم اگر ناگہاں نہیں ملتے

قمر مرادآبادی




مدتوں بعد جو اس راہ سے گزرا ہوں قمرؔ
عہد رفتہ کو بہت یاد کیا ہے میں نے

قمر مرادآبادی




قدم اٹھے بھی نہیں بزم ناز کی جانب
خیال ابھی سے پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو

قمر مرادآبادی




یوں نہ ملنے کے سو بہانے ہیں
ملنے والے کہاں نہیں ملتے

قمر مرادآبادی