EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

افسردہ دل کے واسطے کیا چاندنی کا لطف
لپٹا پڑا ہے مردہ سا گویا کفن کے ساتھ

قدر بلگرامی




لٹ گئے ایک ہی انگڑائی میں ایسا بھی ہوا
عمر بھر پھرتے رہے بن کے جو ہشیار بہت

قیس رامپوری




اب تو رسوائیاں یقینی ہیں
ان کے لب پر مرا فسانہ ہے

قیصر نظامی




خزاں کی زد میں ہی اب تک ترا گلستاں تھا
ہمیں نے آ کے بہاروں کو زندگی بخشی

قیصر نظامی




تمام عمر رہے میرا منتظر تو بھی
تمام عمر مرے انتظار کو ترسے

قیصر نظامی




ترے بغیر تیرے انتظار سے تھک کر
شب فراق کے ماروں کو نیند آئی ہے

قیصر نظامی




تو سراپا نور ہے میں تیرا عکس خاص ہوں
کہہ رہے ہیں یوں ترا سب آئینہ خانہ مجھے

قیصر نظامی