EN हिंदी
آج رسوا ہیں تو ہم کوچہ و بازار بہت | شیح شیری
aaj ruswa hain to hum kucha-o-bazar bahut

غزل

آج رسوا ہیں تو ہم کوچہ و بازار بہت

قیس رامپوری

;

آج رسوا ہیں تو ہم کوچہ و بازار بہت
یا کبھی گیت بھی گاتے تھے سر دار بہت

اپنے حالات کو سلجھاؤ تو کچھ بات بنے
مل بھی جائیں گے کبھی گیسوئے خم دار بہت

دل کے زخموں کو بھی ممکن ہو تو دیکھو ورنہ
چاند سے چہرے بہت پھول سے رخسار بہت

آج ماحول میں فتنے ہیں سر دیر و حرم
آج بہتر ہے پرستش کو در یار بہت

لٹ گئے ایک ہی انگڑائی میں ایسا بھی ہوا
عمر بھر پھرتے رہے بن کے جو ہشیار بہت

اجنبی بن کے رہے شہر میں ہم حالانکہ
سایۂ زلف بہت سایۂ دیوار بہت

قیسؔ نا‌ قدریٔ احباب کا شکوہ ہے فضول
کوئی یوسف ہی نہیں ورنہ خریدار بہت