EN हिंदी
تجھے بھی چین نہ آئے قرار کو ترسے | شیح شیری
tujhe bhi chain na aae qarar ko tarse

غزل

تجھے بھی چین نہ آئے قرار کو ترسے

قیصر نظامی

;

تجھے بھی چین نہ آئے قرار کو ترسے
چمن میں رہ کے چمن کی بہار کو ترسے

الٰہی برق وہ ٹوٹے جمال پر تیرے
کلی کی طرح سے تو بھی نکھار کو ترسے

تمام عمر رہے میرا منتظر تو بھی
تمام عمر مرے انتظار کو ترسے

نہ ہو نصیب محبت کی زندگی تجھ کو
سکون زیست کو ڈھونڈے قرار کو ترسے

دعا ہے قیصرؔ مہجور کی یہی پیہم
کہ تو بھی جلوۂ رخسار یار کو ترسے