EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
عشق انسان کی ضرورت ہے

قابل اجمیری




تمہاری گلیوں میں پھر رہا ہوں
خیال رسم وفا ہے ورنہ

قابل اجمیری




ان کی پلکوں پر ستارے اپنے ہونٹوں پہ ہنسی
قصۂ غم کہتے کہتے ہم کہاں تک آ گئے

قابل اجمیری




وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

قابل اجمیری




یہ گردش زمانہ ہمیں کیا مٹائے گی
ہم ہیں طواف کوچۂ جاناں کیے ہوئے

قابل اجمیری




یہ سب رنگینیاں خون تمنا سے عبارت ہیں
شکست دل نہ ہوتی تو شکست زندگی ہوتی

قابل اجمیری




زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے
خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ہو جائے

قابل اجمیری