EN हिंदी
منحرف مجھ سے اک زمانہ ہے | شیح شیری
munharif mujhse ek zamana hai

غزل

منحرف مجھ سے اک زمانہ ہے

قیصر نظامی

;

منحرف مجھ سے اک زمانہ ہے
بدنصیبی کا کیا ٹھکانہ ہے

بہکی جاتی ہے چشم زاہد بھی
ہر ادا تیری والہانہ ہے

کیوں جبیں اب ہے مائل سجدہ
کیا یہیں ان کا آستانہ ہے

ظرف میکش کو تاڑ لیتی ہے
چشم ساقی کا کیا ٹھکانا ہے

والیان چمن نہیں واقف
برق آسا ہر آشیانہ ہے

اب تو رسوائیاں یقینی ہیں
ان کے لب پر مرا فسانہ ہے

سوئے کعبہ چلے تو ہو قیصرؔ
راہ میں اک شراب خانہ ہے