EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم نے اس کے لب و رخسار کو چھو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں

قابل اجمیری




کون یاد آ گیا اذاں کے وقت
بجھتا جاتا ہے دل چراغ جلے

قابل اجمیری




خود تمہیں چاک گریباں کا شعور آ جائے گا
تم وہاں تک آ تو جاؤ ہم جہاں تک آ گئے

قابل اجمیری




کتنے شوریدہ سر محبت میں
ہو گئے کوچۂ صنم کی خاک

قابل اجمیری




کوئی دیوانہ چاہے بھی تو لغزش کر نہیں سکتا
ترے کوچے میں پاؤں لڑکھڑانا بھول جاتے ہیں

قابل اجمیری




کچھ اور بڑھ گئی ہے اندھیروں کی زندگی
یوں بھی ہوا ہے جشن چراغاں کبھی کبھی

قابل اجمیری




کچھ دیر کسی زلف کے سائے میں ٹھہر جائیں
قابلؔ غم دوراں کی ابھی دھوپ کڑی ہے

قابل اجمیری