EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہی کانٹے تو کچھ خوددار ہیں صحن گلستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے

نشور واحدی




زمانہ یاد کرے یا صبا کرے خاموش
ہم اک چراغ محبت جلائے جاتے ہیں

نشور واحدی




زندگی پرچھائیاں اپنی لیے
آئنوں کے درمیاں سے آئی ہے

نشور واحدی




زندگی قریب ہے کس قدر جمال سے
جب کوئی سنور گیا زندگی سنور گئی

نشور واحدی




بچہ مجبوریوں کو کیا جانے
اک کھلونا خریدنا تھا مجھے

نصرت گوالیاری




بھول جانے کا مجھے مشورہ دینے والے
یاد خود کو بھی نہ میں آؤں کچھ ایسا کر دے

نصرت گوالیاری




بولتے رہتے ہیں نقوش اس کے
پھر بھی وہ شخص کم سخن ہے بہت

نصرت گوالیاری