EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مرا سایہ مرے بس میں نہیں ہے
مگر دنیا پہ دعویٰ کر رہا ہوں

نوین سی چترویدی




نئے سفر کا ہر اک موڑ بھی نیا تھا مگر
ہر ایک موڑ پہ کوئی صدائیں دیتا تھا

نوین سی چترویدی




پرسوں میں بازار گیا تھا درپن لینے کی خاطر
کیا بولوں دوکان پہ ہی میں شرم کے مارے گڑ بیٹھا

نوین سی چترویدی




پیاس کو پیار کرنا تھا کیول
ایک اکھشر بدل نہ پائے ہم

نوین سی چترویدی




اپنا بادل تلاشنے کے لیے
عمر بھر دھوپ میں نہائے ہم

نونیت شرما




چوٹ کھائے ہوئے لمحوں کا ستم ہے کہ اسے
روح کے چہرے پہ دکھتے ہیں مہانسے کتنے

نونیت شرما




ایک تصویر کو ہٹایا بس
دل کی دیوار خالی خالی ہے

نونیت شرما