EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آئینے سے مجھ دل کے تحیر کو ملا دیکھ
یہ دونوں برابر ہیں کوئی بیش نہ کم ہے

نین سکھ




آگے کو بڑھ سکے ہے نہ پیچھے کو ہٹ سکے
یاں تک ترے خیال میں اب ڈٹ گیا ہے دل

نین سکھ




اور سب مانیؔ نے تیری تو بنائی تصویر
پر درست ہو نہ سکی چہرے کی پرواز ہنوز

نین سکھ




چٹپٹی دل کی بجھی یار کے دیکھے سے یوں
بھوکے کو جیسے کہیں سے گویا کھانا آیا

نین سکھ




دیکھا ہے کہیں گل نے تجھے جس کی خوشی سے
پھولا ہے وہ اتنا کہ قبا میں نہ سماوے

نین سکھ




ایدھر سے سیتے جاؤ اور اودھر سے پھٹتا جائے
ایسے طرح کے کپڑے کو پھر سیجے بھی نہیں

نین سکھ




اس ماجرا کو جا کے کہوں کس کے روبرو
میری تو دوڑ ہے گی ترے آستاں تلک

نین سکھ