EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جیا ہوں عمر بھر میں بھی اکیلا
اسے بھی کیا ملا ناراضگی سے

نونیت شرما




کس نے سوچا تھا کہ خود سے مل کر
اپنی آواز سے ڈر جانا ہے

نونیت شرما




مرے اندر مرا کچھ بھی نہیں بس تو ہے باقی
ترے اندر بتا پیارے میں اب کتنا بچا ہوں

نونیت شرما




مرے قریب کوئی خواب کیسے آ پاتا
کہ مجھ میں رہتے ہیں برسوں سے رت جگے روشن

نونیت شرما




فون پر بات ہوئی اس سے تو اندازہ ہوا
اپنی آواز میں بس آج ہی شامل ہوا میں

نونیت شرما




بکھرے ہوئے خوابوں کی وہ تصویر ہے شاید
اب یہ بھی نہیں یاد کہاں اس سے ملا تھا

نواب احسن




احساس تیرگی تھا اسے روشنی کے بعد
اس خوف سے چراغ کی لو کانپتی رہی

نواب احسن