اترا تھا جس پہ باب حیا کا ورق ورق
بستر کے ایک ایک شکن کی شریک تھی
مصطفی زیدی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بہکنا میری فطرت میں نہیں پر
سنبھلنے میں پریشانی بہت ہے
مظفر ابدالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کشتیاں لکھتی رہیں روز کہانی اپنی
موج کہتی ہی رہی زیر و زبر میں ہی ہوں
مظفر ابدالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
خدا بھی کیسا ہوا خوش مرے قرینے پر
مجھے شہید کا درجہ ملا ہے جینے پر
مظفر ابدالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
رہگزر کا ہے تقاضا کہ ابھی اور چلو
ایک امید جو منزل کے نشاں تک پہنچی
مظفر ابدالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ریت پر اک نشان ہے شاید
یہ ہمارا مکان ہے شاید
مظفر ابدالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
باقی ابھی ہے ترک تمنا کی آرزو
کیوں کر کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے
مظفر علی اسیر

