EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خوف اک بلندی سے پستیوں میں رلنے کا
آب جو میں رہتا ہے اور نظر نہیں آتا

مصطفی شہاب




میں اور میرا شوق سفر ساتھ ہیں مگر
یہ اور بات ہے کہ سفر ہو گئے تمام

مصطفی شہاب




میں بھی شاید آپ کو تنہا ملوں
اپنی تنہائی میں جا کر دیکھیے

مصطفی شہاب




میں سچ سے گریزاں ہوں اور جھوٹ پہ نادم ہوں
وہ سچ پہ پشیماں ہے اور جھوٹ پر آمادہ

مصطفی شہاب




شاید وہ بھولی بسری نہ ہو آرزو کوئی
کچھ اور بھی کمی سی ہے تیری کمی کے ساتھ

مصطفی شہاب




صبح تک جانے کہاں مجھ کو اڑا کر لے جائے
ایک آندھی جو سر شام چلی ہے مجھ میں

مصطفی شہاب




ذہن میں یاد کے گھر ٹوٹنے لگتے ہیں شہابؔ
لوگ ہو جاتے ہیں جی جی کے پرانے کتنے

مصطفی شہاب