EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کانٹوں میں رکھ کے پھول ہوا میں اڑا کے خاک
کرتا ہے سو طرح سے اشارے مجھے کوئی

مظفر حنفی




کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل
آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا

مظفر حنفی




میرے تیکھے شعر کی قیمت دکھتی رگ پر کاری چوٹ
چکنی چپڑی غزلیں بے شک آپ خریدیں سونے سے

مظفر حنفی




مجھ سے مت بولو میں آج بھرا بیٹھا ہوں
سگریٹ کے دونوں پیکٹ بالکل خالی ہیں

مظفر حنفی




روتی ہوئی ایک بھیڑ مرے گرد کھڑی تھی
شاید یہ تماشہ مرے ہنسنے کے لیے تھا

مظفر حنفی




شکست کھا چکے ہیں ہم مگر عزیز فاتحو
ہمارے قد سے کم نہ ہو فراز دار دیکھنا

مظفر حنفی




سوائے میرے کسی کو جلنے کا ہوش کب تھا
چراغ کی لو بلند تھی اور رات کم تھی

مظفر حنفی