EN हिंदी
رونق ارض و سما شمس و قمر میں ہی ہوں | شیح شیری
raunaq-e-arz-o-sama shams o qamar main hi hun

غزل

رونق ارض و سما شمس و قمر میں ہی ہوں

مظفر ابدالی

;

رونق ارض و سما شمس و قمر میں ہی ہوں
غور سے دیکھیے تاحد نظر میں ہی ہوں

ہو لیے سارے تماشائی کسی منزل کے
رہ گیا میں سو سر راہ گزر میں ہی ہوں

مجھ سے مت پوچھ کہ کس طرح سے اجڑی بستی
مجھ کو بس دیکھ لے روداد و خبر میں ہی ہوں

میں بھی محتاج مسیحائی ترا ہوں لیکن
مت ادھر آ کہ مری جان ادھر میں ہی ہوں

مرے ملبوس ہیں کمخواب کے پیوند لگے
خواب میں شام کا تعبیر سحر میں ہی ہوں

کشتیاں لکھتی رہیں روز کہانی اپنی
موج کہتی ہی رہی زیر و زبر میں ہی ہوں

وسعت کار گہہ شیشہ گری معاذ اللہ
خاک میں جام بھی میں دست ہنر میں ہی ہوں