EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کعبے چلتا ہوں پر اتنا تو بتا
مے کدہ کوئی ہے زاہد راہ میں

مظفر علی اسیر




مغفرت کی نظر آتی ہے بس اتنی صورت
ہم گناہوں سے پشیمان رہا کرتے ہیں

مظفر علی اسیر




نظارۂ قاتل نے کیا محو یہ ہم کو
گردن پہ چمکتی ہوئی شمشیر نہ سوجھی

مظفر علی اسیر




رونق گلشن جو وہ رند شرابی ہو گیا
پھول ساغر بن گیا غنچہ گلابی ہو گیا

مظفر علی اسیر




واہ کیا اس گل بدن کا شوخ ہے رنگ بدن
جامۂ آبی اگر پہنا گلابی ہو گیا

مظفر علی اسیر




بچپن میں آکاش کو چھوتا سا لگتا تھا
اس پیپل کی شاخیں اب کتنی نیچی ہیں

مظفر حنفی




جب سرابوں پہ قناعت کا سلیقہ آیا
ریت کو ہاتھ لگایا تو وہیں پانی تھی

مظفر حنفی