EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گواہی دیتا وہی میری بے گناہی کی
وہ مر گیا تو اسے اب کہاں سے لاؤں میں

محمد علوی




غزل کہی ہے کوئی بھانگ تو نہیں پی ہے
مشاعرے میں ترنم سے کیوں سناؤں میں

محمد علوی




گھر میں کیا آیا کہ مجھ کو
دیواروں نے گھیر لیا ہے

محمد علوی




گھر میں ساماں تو ہو دلچسپی کا
حادثہ کوئی اٹھا لے جاؤں

محمد علوی




گھر نے اپنا ہوش سنبھالا دن نکلا
کھڑکی میں بھر گیا اجالا دن نکلا

محمد علوی




گلدان میں گلاب کی کلیاں مہک اٹھیں
کرسی نے اس کو دیکھ کے آغوش وا کیا

محمد علوی




ہائے وہ لوگ جو دیکھے بھی نہیں
یاد آئیں تو رلا دیتے ہیں

محمد علوی