EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تری اداؤں کی سادگی میں کسی کو محسوس بھی نہ ہوگا
ابھی قیامت کا اک کرشمہ حیا کے دامن میں پل رہا ہے

مغیث الدین فریدی




اب کے وصل کا موسم یوں ہی بے چینی میں بیت گیا
اس کے ہونٹوں پر چاہت کا پھول کھلا بھی کتنی دیر

محمد احمد رمز




الفاظ کی گرفت سے ہے ماورا ہنوز
اک بات کہہ گیا وہ مگر کتنے کام کی

محمد احمد رمز




اور کوئی دنیا ہے تیری جس کی کھوج کروں
ذہن میں پھر اک سمت بکھیری راہ گزر ڈالی

محمد احمد رمز




حرف کو لفظ نہ کر لفظ کو اظہار نہ دے
کوئی تصویر مکمل نہ بنا اس کے لیے

محمد احمد رمز




اک سچ کی آواز میں ہیں جینے کے ہزار آہنگ
لشکر کی کثرت پہ نہ جانا بیعت مت کرنا

محمد احمد رمز




جیسے خلا کے پس منظر میں رنگ رنگ کے نقش و نگار
باتیں اس کی وزن سے خالی لہجہ بھاری بھرکم ہے

محمد احمد رمز