EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اک تبسم کا بھرم آباد ہونٹوں پر کئے
جی رہے ہیں لوگ اپنی اپنی ویرانی کے ساتھ

مصداق اعظمی




خوش نما منظر بھی سب دھندھلے نظر آتے ہیں یار
جب دلوں میں بھی اتر جاتی ہے صحراؤں کی خاک

مصداق اعظمی




بعد مدت گردش تسبیح سے مسکیںؔ ہمیں
دانۂ تسبیح میں زنار آتا ہے نظر

مسکین شاہ




چھوڑ دیں دیر و حرم کفر اور اسلام کے لوگ
کعبۂ دل میں جو دیکھیں مرے بت خانۂ عشق

مسکین شاہ




دیر سے کعبہ گئے کعبہ سے معبدگاہ میں
خاک بھی پایا نہیں دیر و حرم کی راہ میں

مسکین شاہ




خفا بھی ہو کے جو دیکھے تو سر نثار کروں
اگر نہ دیکھے تو پھر بھی ہے اک سلام سے کام

مسکین شاہ




راہ سے دیر و حرم کی ہے جو کوئے یار میں
ہے وہی دیں دار گر کفار آتا ہے نظر

مسکین شاہ