EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

محمد علی جوہرؔ




ساری دنیا یہ سمجھتی ہے کہ سودائی ہے
اب مرا ہوش میں آنا تری رسوائی ہے

محمد علی جوہرؔ




شکوہ صیاد کا بے جا ہے قفس میں بلبل
یاں تجھے آپ ترا طرز فغاں لایا ہے

محمد علی جوہرؔ




توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ زمانے سے خفا میرے لیے ہے

محمد علی جوہرؔ




تجھ سے کیا صبح تلک ساتھ نبھے گا اے عمر
شب فرقت کی جو گھڑیوں کا گزرنا ہے یہی

محمد علی جوہرؔ




وہی دن ہے ہماری عید کا دن
جو تری یاد میں گزرتا ہے

محمد علی جوہرؔ




درد دل کیا بیاں کروں رشکیؔ
اس کو کب اعتبار آتا ہے

محمد علی خاں رشکی